مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگآر کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین حسن روحانی نے تہران میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران سعودی عرب کے ساتھ برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے جبکہ سعودی عرب نے ایران کے خلاف ماضی اور حال میں اربوں اور کھربوں ڈالر خرچ کئے ہیں اور اسے کچھ حاصل نہیں ہوا ، ایران ملکی دفاع کے سلسلے میں کسی سے اجازت لینے کا پابند نہیں ہے ایران جب چاہیے میزائل تجربہ کرسکتا ہے۔ صدر حسن روحانی نے 19 مئی کو ایران کے صدارتی اور بلدیاتی انتخابات کی طرف اشارہ رکتے ہوئے کہا کہ 19 مئی کو 42 ملین افراد نے انتخابات میں حصہ لیا کچھ لوگ صفوں میں کھڑے رہے اور وقت ختم ہوگيا اگر سب کو شمار کیا جائے تو انتخابات میں عوام کی شرکت 45 ملین تک پہنچ سکتی تھی۔
صدر حسن روحانی نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں امریکی عربی اسلامی اجلاس کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایسے اجلاس کی کوئی قدر و قیمت نہیں جس کے پیچھے عوام کی طاقت نہ ہو سعودی عرب کو امریکہ کی طاقت پر ناز ہے جبکہ ایران کو سب سے پہلے اللہ تعالی کی طاقت اور اس کے بعد اپنے عوام کی طاقت اور قدرت پر ناز ہے۔ سعودی عرب، امریکہ اور اسرائیل اس سے پہلے بھی ایران کے خلاف بہت کچھ کرچکے ہیں جس میں آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ بھی شامل ہے ۔
صدر حسن روحانی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایران کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران دنیا کا پہلا ملک ہے جسے انقلاب اسلامی کے بعد دہشت گردی کا نشانہ بنایا گيا ہمارے بہت سے علماء ۔ دانشوروں ،سیاستدانوں اور عوام کو شہید کیا گيا اور دہشت گردوں نے ہمارے 17500 افراد کو بہیمانہ طور پر شہید کیا اور وہی دہشت گرد آج مغربی اور امریکی ممالک میں موجود ہیں۔ امریکہ نے کبھی بھی دہشت گردی کا سنجیدگی کے ساتھ مقابلہ نہیں کیا بلکہ جتنے دہشت گرد گروہ آج دنیا میں موجود ہیں انھیں امریکہ اور سعودی عرب کی مشترکہ سرپرستی حاصل ہے۔
صدر حسن روحانی نے ایران کے میزائل سسٹم کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایران کا میزائل نظام امن و صلح کے لئے ہے ہمارے میزائل صلح کے لئے ہیں ہم پر امن زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں ہم نے کسی کےخلاف جنگ کا آغازکبھی نہیں کیا ، ہم نے کبھی کسی پر ظلم نہیں کیا لیکن ہمیں ظلم و ستم کا نشانہ بنایا گیا اور آج بھی ہمارے خلاف معاندانہ سازشوں کا سلسلہ جاری ہے لہذا ہمارے میزائل دفاعی نوعیت کے ہیں اور ہم جب چاہیں گے میزائل تجربات کریں گے اور ملکی دفاع کے سلسلے میں ہمیں کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔
صدر حسن روحانی نے سعودی عرب کی طرف سے 4 کھرب ڈالر سے زائد ہتھیاروں کی امریکہ سے خرید کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے سامنے اس قسم کے معاہدوں کی کوئی وقعت اور اہمیت نہیں ہے ہم اپنے ملک کے اندر ہتھیار بنا رہے ہیں ہمیں کسی سے ہتھیار خریدنے کی ضرورت نہیں البتہ سعودی عرب کو جو ہتھیار امریکہ فروخت کررہا ہے ان کے ہمراہ وہ اپنے ماہرین بھی بھیجےگا امریکہ مکمل طور پر ہتھیار سعودیہ کو فراہم نہیں کرےگا ، صدر حسن روحانی نے کہا کہ امریکی صدر نے ہتھیار فروخت کرنے کے بہانے سعودی عرب سے وہ ٹیکس و تاوان وصول کیا ہے جس کی وہ پہلے دھمکی دیتے رہے ہیں کہ اگر سعودی عرب نے ٹیکس ادا نہ کیا تو امریکہ اس کی حفاظت نہیں کرےگا لہذا یہ بہت بڑا معاہدہ ٹیکس و تاوان وصول کرنے کے سلسلے کی کڑی ہے۔
صدر حسن روحانی نے اپنے ہمسایہ ممالک سے اچھے اور دوستانہ تعلقات کو جاری رکھنے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی نئی کابینہ میں جوان افراد سے بھر پور استفادہ کریں گے۔ صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایرانی قوم ایران کی طاقت اور قدرت کا مظہر ہیں۔ اور ہمیں اپنی قوم پر فخر ہے جس نے 19 مئی کو انتخابات میں بھر پور شرکت کرکے انقلاب اسلامی کے تمام دشمنوں کو مایوس کردیا۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب اور خلیجی عرب ریاستوں کے عوام نے کبھی بیلٹ بکس خواب میں بھی نہیں دیکھے، عرب ممالک کے عوام اپنا ووٹ استعمال کرنے کے لئے ترس رہے ہیں ، عرب ممالک کے عوام کا اپنی حکومتوں کی تشکیل میں کوئی کردار نہیں ہے لیکن ایرانی قوم کو یہ عظمت حاصل ہے کہ وہ انتخابات کے ذریعہ اپنا صدر منتخب کرتی ہے اور ایرانی عوام کو یہ تحفہ انقلاب اسلامی نے عطا کیا ہے ۔
آپ کا تبصرہ